تفسیر؛عطر قرآن:تفسیر سورۂ بقرہ
بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
إِنَّمَا يَأْمُرُكُم بِالسُّوءِ وَالْفَحْشَاءِ وَأَن تَقُولُوا عَلَى اللَّـهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ ﴿بقرہ، 169﴾
ترجمہ: وہ تو تمہیں برائی و بے حیائی اور بدکاری کا حکم دیتا ہے اور (چاہتا ہے کہ) تم خدا کے خلاف ایسی باتیں منسوب کرو جن کا تمہیں علم نہیں ہے.
تفســــــــیر قــــرآن:
1️⃣ شیطان اپنے وسوسوں کے ساتھ انسان کو بُرے اور مکروہ اعمال کی ترغیب دلاتا ہے.
2️⃣ شیطان لوگوں کو ترغیب دلاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ پر جھوٹ باندھیں (بدعتیں ایجاد کریں اور احکام دین میں تحریف کریں).
3️⃣ حرام کو حلال سمجھنا اور حلال کو حرام خیال کرنا اللہ تعالیٰ پر جھوٹ باندھنا ہے.
4️⃣ احکام دین کے بارے بغیر علم و آگاہی کے اظہارِ نظر کرنا ناپسندیدہ اور حرام فعل ہے.
5️⃣ شیطان کا برائیوں اور بدعتوں کی طرف دعوت دینا اس کی شیطنت کا ایک جلوہ اور انسانوں کے ساتھ اس کی دشمنی کی دلیل ہے.
6️⃣ شیطان انسان کو شرک اختیار کرنے کی ترغیب دلاتا ہے.
7️⃣ بدکاریاں انجام دینے والے اور فحشاء و پلیدیاں اختیار کرنے والے شیطان کے پیروکار ہیں.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ بقرہ